زمین: نظامِ شمسی میں سورج کا تیسرا نزدیک ترین سیارہ

اگر آپ کسی اور صفحہ کی تلاش میں ہیں تو دیکھیں زمین (فرش)

زمین 🜨
زمین: آبادی, تاریخ وار ترتیب, ارضیاتی تاریخ
1972 میں اپولو 17 قمری مشن کے دوران لی گئی زمین کی بلیو ماربل کی تصویر
محوری خصوصیات
مفروضہ وقت J2000
اوج شمسی
152,100,000 کلومیٹر (4.990×1011 فٹ)
(1.01673 AU) 
حضیض شمسی
147,095,000 کلومیٹر (4.82595×1011 فٹ)
(0.9832687 AU) 
Semi-major axis
149,598,023 کلومیٹر (4.90807162×1011 فٹ)
(1.000001018 AU) 
انحراف0.0167086
365.256363004 d
(1.00001742096 yr)
اوسط گردشی رفتار
29.78 کلو میٹر/سیکنڈ (18.50 میل/سیکنڈ)
(107,200 کلومیٹر/گھنٹہ (66,600 میل فی گھنٹہ))
Mean anomaly
358.617°
میلانیت
Longitude_of ascending_node
−11.26064° to J2000 ecliptic
Argument_of perihelion
114.20783°
قدرتی سیارچہ
طبیعی خصوصیات
اوسط رداس
6,371.0 کلومیٹر (20,902,200 فٹ)
6,378.1 کلومیٹر (20,926,000 فٹ)
قطبی رداس
6,356.8 کلومیٹر (20,856,000 فٹ)
چپٹا پن0.0033528
1/298.257222101 ( ETRS89 )
محیط
  • 40,075.017 کلومیٹر (131,479,710 فٹ) (خط استواial) 
  • 40,007.86 کلومیٹر (131,259,400 فٹ) (meridional) 
سطحی رقبہ
  • 510,072,000 کلومیٹر2 (5.49037×1015 فٹ مربع)
  •  (148,940,000 کلومیٹر2 (1.6032×1015 فٹ مربع) (29.2%) land
  •   361,132,000 کلومیٹر2 (3.88719×1015 فٹ مربع) (70.8%) water)
حجم1.08321×1012 km3 (2.59876×1011 cu mi)
کمیت5.97237×1024 کلوg (1.31668×1025 پونڈ)
(3.0×10−6 M)
اوسط کثافت
5.514 گرام/سینٹی میٹر3 (0.1992 lb/cu in)
سطحی کششِ ثقل
9.807 m/s2 (32.18 فٹ/سیکنڈ2)
(g)
Moment of inertia factor
0.3307
11.186 کلو میٹر/سیکنڈ (6.951 میل/سیکنڈ)
فلکی محوری گردش
0.99726968 d
(23h 56m 4.100s)
استوائی گردشی_رفتار
1,674.4 کلومیٹر/گھنٹہ (1,040.4 میل فی گھنٹہ)
Axial tilt
23.4392811°
Albedo
  • 0.367 geometric
  • 0.306 Bond
سطحی درجہ حرارت کم اوسط زیادہ
کیلون 184 K 288 K 330 K
Celsius −89.2 °C 15 °C 56.7 °C
Fahrenheit −128.5 °F 59 °F 134 °F
فضا
101.325 کلوPa (at MSL)
Composition by volume

زمین نظام شمسی کا وہ واحد سیارہ ہے جہاں پر زندگی موجود ہے۔ پانی زمین کی 3­/­2 سطح کو ڈھکے ہوئے ہے۔ زمین کی بیرونی سطح پہاڑوں، ریت اور مٹی کی بنی ہوئی ہے۔ پہاڑ زمین کی سطح کا توازن برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ اگر زمین کو خلا سے دیکھا جائے تو ہمیں سفید رنگ کے بڑے بڑے نشان نظر آئیں گے۔ یہ پانی سے بھرے بادل ہیں جو زمین کی فضا میں ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ پچھلے چند سالوں سے ان بادلوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس کا اثر زمین کی فضا کو پڑا ہے۔ زمین کا صرف ایک چاند ہے۔ زمین کا شمالی نصف کرہ زیادہ آباد ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں سمندروں کی تعداد زیادہ اور خشکی کم ہونے کی وجہ سے کم آبادی ہے، اِس کے علاوہ اور کئی وجوہات ہیں (جیسے پچھلے دور میں اُن علاقوں کا کم جاننا وغیرہ)۔ قطب شمالی اور قطب جنوبی پر چھ ماہ کا دن اور چھ ماہ کی رات رہتی ہے۔ عام دن اور رات کا دورانیہ چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے۔

آبادی

زمین کی انسانی آبادی سات ارب ساٹھ کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور انسان اس پر ہمہ وقت جنگوں میں مصروف رہتے ہیں۔

تاریخ وار ترتیب

زمین: آبادی, تاریخ وار ترتیب, ارضیاتی تاریخ 
دنیا کے سات براعظم

نظام شمسی میں پائے جانے والے قدیم ترین مواد کی تاریخ 4.5672±0.0006 بلین سال قدیم ہے۔ آغاز میں زمین پگھلی ہوئی حالت میں تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ زمین کی فضا میں پانی جمع ہونا شروع ہو گیا اور اس کی سطح ٹھنڈی ہو کر ایک قرش(crust) کی شکل اختیار کر گئی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد ہی چاند کی تشکیل ہوئی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ کی جسامت کا ایک جسم تھیا (Theia)، جس کی کمیت زمین کا دسواں حصہ تھی، زمین سے ٹکرایا اور اس تصادم کے نتیجے میں چاند کا وجود عمل میں آیا۔ اس جسم کا کچھ حصہ زمین کے ساتھ مدغم ہو گیا، کچھ حصہ الگ ہو کر خلا میں دور نکل گیا اور کچھ الگ ہونے والا حصہ زمین کی ثقلی گرفت میں آگیا جس سے چاند کی تشکیل ہوئی۔

پگھلے ہوئے مادے سے گیسی اخراج اور آتش فشانی کے عمل سے زمین پر ابتدائی کرہ ہوا ظہور پزیر ہوا۔ آبی بخارات نے ٹھنڈا ہو کر مائع شکل اختیار کی اور اس طرح سمندروں کی تشکیل ہوئی۔ مزید پانی دمدار سیاروں کے ٹکرانے سے زمین پر پہنچا۔ اونچے درجہ حرارت پر ہونے والے کیمیائی عوامل سے ایک (self replicating) سالمہ (molecule) تقریباً 4 ارب سال قبل وجود میں آیا اور اس کے تقریباً 50 کروڑ سال کے بعد زمین پر موجود تمام حیات کا جد امجد پیدا ہوا۔

ضیائی تالیف کے ارتقا کے بعد زمین پر موجود حیات سورج کی توانائی کو براہ راست استعمال کرنے کے قابل ہو گئی۔ ضیائی تالیف سے پیدا ہونے والی آکسیجن فضاء میں جمع ہونا شروع ہو گئی اور کرہ ہوا کے بالائی حصے میں یہی آکسیجن اوزون (ozone) میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی۔ چھوٹے خلیوں کے بڑے خلیوں میں ادغام سے پیچیدہ خلیوں کی تشکیل ہوئی جنھیں (eukaryotes) کہا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ یک خلوی جانداروں کی بستیاں بڑی سے بڑی ہوتی گئیں، ان بستیوں میں خلیوں کا ایک دوسرے پر انحصار بڑھتا چلا گیا اور خلیے مختلف کاموں کے لیے مخصوص ہوتے چلے گئے۔ اس طرح کثیر خلوی جانداروں کا ارتقا ہوا۔ زمین کی بالائی فضا میں پیدا ہونے والی اوزون (ozone) نے آہستہ آہستہ زمین کے گرد ایک حفاظتی حصار قائم کر لیا اور سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں (ultra violet rays) کو زمین تک پہنچنے سے روک کر پوری زمین کو زندگی کے لیے محفوظ بنا دیا۔ اس کے بعد زندگی زمین پر پوری طرح پھیل گئی۔

زمین کی عمر

اگرچہ کائنات کی عمر کے بارے میں سائنس دان متفق نہیں ہیں، تاہم زمین کی عمر کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ آج سے پانچ ارب سال پہلے گیس اور غبار کا ایک وسیع و عریض بادل کشش ثقل کے انہدام کے باعث ٹکروں میں تقسیم ہو گیا سورج جو مرکز میں واقع تھا سب سے زیادہ گیس اس نے اپنے پاس رکھی ۔ باقی ماندہ گیس سے دوسرے کئی گیس کے گولے بن گئے ۔ گیس اور غبار کا یہ بادل ٹھندا تھا اور اس سے بننے والے گولے بھی ٹھندے تھے ۔ سورج ستارہ بن گیا اور دوسرے گولے سیارے ۔ زمین انہی میں سے ایک گولہ ہے ۔ سورج میں سارے نظام شمسی کا 99٪ فیصد مادہ مجتمع ہے ۔ مادے کی کثرت اور گنجانی کی وجہ سے اس میں حرارت اور روشنی ہے ۔ باقی ماندہ ایک فی صدی سے تمام سیارے جو نظام شمسی کا حصہ ہے بنے۔

نظام شمسی کے یہ گولے جوں جوں سکڑتے گئے ان میں حرارت پیدا ہونے لگی ۔ سورج میں زیادہ مادہ ہونے کی وجہ سے اس شدید سمٹاؤ کی وجہ سے ایٹمی عمل اور رد عمل شروع ہوا اور ایٹمی دھماکے شروع ہوئے ، جس سے شدید ایٹمی دھماکے ہوئے ، جن سے شدید حرارت پیدا ہوئی ۔ زمین میں بھی ان ہی اصولوںکے تحت حرارت پیدا ہوئی ۔ حرارت سے مادہ کا جو حصہ بخارات بن کر اڑا فضا کے بالائی حصوں کی وجہ سے بارش بن کر برسا ۔ ہزاروں سال یہ بارش برستی رہی ۔ ابتدا میں تو بارش کی بوندیں زمین تک پہنچتی بھی نہیں تھیں ۔ بلکہ یہ راستہ میں دوبارہ بخارات بن کر اڑ جاتی تھیں ۔ مگر لاکھوں کروڑں سال کے عمل سے زمین ٹھنڈی ہو گئی ۔ اس کی چٹانیں بھی صاف ہوئیں خشکی بھی بنی اور سمندر وجود میں آئے۔

ارضیاتی تاریخ

ساخت اور ڈھانچہ

زمین: آبادی, تاریخ وار ترتیب, ارضیاتی تاریخ 

زمین قطبین پر شلجم کی طرح تقریباً چپٹی گول شکل میں ہے۔ زمین کے گھومنے سے اس میں مرکز گریز اثرات شامل ہوجاتے ہیں۔ جس کے باعث یہ خط استوا کے قریب تھوڑی ابھری ہوئی ہے اور اس کے قطبین یا پولز قدرے چپٹے ہیں۔ ان مرکز گریز اثرات ہی کی وجہ سے زمین کے اندرونی مرکز سے سطح کا فاصلہ خط استوا کے مقابلے میں قطبین پر 33 فیصد کم ہے۔ یعنی مرکز سے جتنا فاصلہ خط استوا کے مقامات پر زمین کی سطح تک ہے مرکز سے قطبین کی سطح کا فاصلہ اس سے لگ بھگ ایک تہائی کم ہے۔

کیمیائی ساخت

پرت کی کیمیائی ساخت
مقام کلیہ مرکب
براعظم سمندری
سایقہ SiO2 60.2% 48.6%
ایلومینا Al2O3 15.2% 16.5%
لائم CaO 5.5% 12.3%
Magnesia MgO 3.1% 6.8%
آیرن آکسائڈ FeO 3.8% 6.2%
دوڈیم آکسائڈ Na2O 3.0% 2.6%
پوٹاشیم آکسائڈ K2O 2.8% 0.4%
آئرن آکسائڈ 3 Fe2O3 2.5% 2.3%
پانی H2O 1.4% 1.1%
کاربن دو اکسید CO2 1.2% 1.4%
ٹٹانیم ڈائےآکسائڈ TiO2 0.7% 1.4%
Phosphorus Pentoxide P2O5 0.2% 0.3%
Total 99.6% 99.9%

حوالہ جات

حواشی

Tags:

زمین آبادیزمین تاریخ وار ترتیبزمین ارضیاتی تاریخزمین ساخت اور ڈھانچہزمین کیمیائی ساختزمین حوالہ جاتزمین حواشیزمین مزید دیکھیےزمین

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

ہم جنس پرستیعصمت چغتائیایمان بالرسالتپنجاب کے اضلاع (پاکستان)کلو میٹرفتنہسید احمد خاندو قومی نظریہروزنامہ جنگدینبانو قدسیہاسم معرفہابن کثیرطاعونحدیثقرآنتاج محلمتحدہ عرب اماراتاقامت نمازہجرت مدینہخلافت امویہمغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی فہرستبازنطینی سلطنتدبستان دہلیشعرصلیبی جنگیںپروین شاکرام سلمہجون ایلیاسائنسمینار پاکستاناستعارہدجالخیبر پختونخوافتح قسطنطنیہجذامسیدرباعیاسمائے نبی محمدعیسی ابن مریمنظام الدین الشاشىاورخان اولغزوہ بنی قریظہجنولی دکنی کی شاعریطارق جمیلاسلامی تقویمقرارداد مقاصدقتل علی ابن ابی طالباردو افسانہ نگاروں کی فہرستشمس تبریزیفاطمہ زہرااسلام میں طلاقاشتراکیتبرصغیرمیں مسلم فتحمرزا محمد ہادی رسواابو سفیان بن حربپاک فوجاسم صفت کی اقسامبھارتی انتخاباتسنتنواز شریفتفہیم القرآنحکیم لقمانتہذیب الاخلاقالحادعبد اللہ بن مسعودداغ دہلویصفحۂ اولعام الفیلرقیہ بنت محمدمحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچابرصغیر اعدادی نظامنفس امارہریاض احمد گوھر شاہیکنایہ🡆 More