ڈراما

ڈراما ایسی کہانی یا قصہ ہے جو اداکاری کے لیے لکھا جائے یا اداکاری کے ذریعے پیش کیا جائے۔ یہ اصطلاح یونانی لفظ (قدیم یونانی: δρᾶμα، drama) سے اخذ ہوئی جس کے معانی حرکت، عمل یا فعل کے ہیں۔ اس لفظ کا ماخذ ایک یونانی فعل (قدیم یونانی: δράω، draō) ہے جس کے معانی ’کرنا‘ یا ’دکھانے‘ کے ہیں۔

ڈراما

واقعیت اور ڈرامے کے کردار

ڈرامے کبھی حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں کبھی کبھی بالکل ہی فرضی کرداروں پر۔ تحریک آزادی ہند جیسے موضوع کے کسی پہلو پر، کسی مخصوص مجاہد آزادی پر لکھا گیا ڈراما حقیقت پر مبنی ہو سکتے ہیں۔ تاہم لیلٰی پر مجنوں، شیریں اور فرہاد اور اسی طرح کے موضوعات اور کرداروں پر مبنی ڈرامے بالکلیہ فرضی ہوتے ہیں۔ حقیقی کرداروں اور حالات کی ادائیگی میں بھی کئی ڈرامائی عنصر شامل ہو سکتے ہیں۔ کئی مکالمے اور حالات تحیل پر مبنی ہو سکتے ہیں، حالاں کہ اس کے پس پردہ ضرور کوئی تاریخی سچائی اور زبان زد عام بات ممکن ہے۔ فرضی کرداروں کی ادائیگی میں بھی یہ ضروری سمجھا گیا ہے ڈراموں کی پیش کشی کے دوران متصورہ تاریخی دور، مخصوص تہذیبی پس منظر، کرداروں کے نفسیاتی پہلو، عام لوگوں کے تصورات اور زبان زد عام روایات کا خیال رکھا جائے۔ کسی ڈرامے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے ہر کردار کی ادائیگی کرنے والا اپنے ذاتی تصورات کو چھوڑ کر کردار کی سوچ، اس کے خیالات، جذبات اور مکالموں مکمل طور ضرورت کے حساب سے ادا کرے۔ یہ اس لیے بھی بے حد ضروری ہے تا کہ ناظریں کہائی اور اس کی اسٹیج پر پیش کشی پر یقین سے دیکھیں اور اس سے لطف اندوز ہو۔ کردار نبھانے والوں کی ذاتی زندگی اور کردار کی اسٹیج پر دکھائی جانے والی تصویر میں بہت بڑا فرق ممکن ہے۔ ایک ہیرو ذاتی زندگی میں یا تو ایک برا انسان ہو سکتا ہے یا پھر کم سے کم ہیرو جتنا شریف النفس، نیک طینت اور ہمیشہ مدد کے لیے آگے نہ اٹھے۔ اسی طرح پردے پر جس شخص کو بد خو، بد معاش اور نا ہنجار دکھایا جاتا ہے، وہ ممکن ہے کہ حقیقی زندگی میں بے حد شریف اور خوش اخلاق ہو۔ کسی ڈرامے یا تمثیلی ادائیگی میں نبھائے گئے کرداروں ادا کاروں کی حقیقی زندگی سے مطابقت رکھنا ضروری نہیں۔ خود ایک ادا کار مختلف ڈراموں میں منفی اور مثبت کرداروں میں نظر آ سکتا ہے۔ اس کی مثال بھارت کے ادا کار شاہ رخ خان ہیں جو جہاں کرن ارجن اور ویر زارا جیسے ڈراما فلموں میں مثبت کرداروں میں نظر آئے، وہیں انھوں نے ڈر اور بازی گر جیسی فلموں میں منفی کردار نبھایا۔ سماجی محاذ پر انھوں نے کئی اچھے کام کیے، جن میں بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران کئی عملی خدمات اور امداد فراہمی کی کوششیں شامل ہیں۔

ڈرامے کے ذرائع

ڈرامے کئی ذرائع کے تحت پیش کیے جاتے ہیں:

سڑک کے ڈرامے / اسٹریٹ ڈراما: یہ ڈرامے کسی عوامی موضوع یا عوام میں کسی موضوع کے لیے بے داری کے لیے ہوتا ہے۔ مثلًا، بڑھتی آبادی، گھریلو تشدد، معاشرے میں عورت کا مقام، وغیرہ۔

اسٹیج ڈراما: یہ کسی ڈراما گروپ، اسکول یا کالج میں حاضرین کے رو بہ رو پیش ہوتا ہے۔

ٹی وی ڈراما: یہ ڈرامے ایک بار میں بھی ختم ہوتے ہیں اور سیریل کی طرح جاری بھی رہتے ہیں۔

ریڈیو ڈراما: یہ ٹی وی ڈرامے ہی کی طرح ہوتے ہیں۔ مگر ان میں تصویر دکھائی نہیں جاتی۔

فلمی ڈراما: ہر فلم دو یا تین گھنٹے کا اپنے آپ میں منفرد ڈراما ہوتی ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Tags:

ڈراما واقعیت اور ڈرامے کے کردارڈراما ڈرامے کے ذرائعڈراما مزید دیکھیےڈراما حوالہ جاتڈراماقدیم یونانی

🔥 Trending searches on Wiki اردو:

صرف و نحوکشمیرتفہیم القرآنگنتیاردو افسانہ نگاروں کی فہرستجمع (قواعد)پاکستان کے شہرپاکستان کے خارجہ تعلقاتعلم عروضروسشوالانس بن مالکپہلی جنگ عظیم کی وجوہاتدارالعلوم کراچیسورہ الانبیاءہیکل سلیمانیحسرت موہانیجمراتاسلامسعادت حسن منٹوغلام عباس (افسانہ نگار)یہودی تاریخعباس بن علیابو عیسیٰ محمد ترمذیحیاتیاتعبادت (اسلام)مترادفنکاح مسیارسجدہ تلاوتالانعامجابر بن حیانمختار ثقفیمقدمہ شعروشاعریشاہ ولی اللہآزاد نظمفہرست ممالک بلحاظ آبادیاسرار احمدعبد القدیر خاندار العلوم دیوبندکتب احادیث کی فہرستاردو زبان کے شعرا کی فہرستنیرنگ خیالبہادر شاہ ظفرروزہ (اسلام)ایوب خانصلیبی جنگیںمغلیہ سلطنتاصحاب صفہسورہ النوراردومسند احمد بن حنبلمحمد فاتحیوٹیوب پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز کی فہرستعرب قومکنایہارکان نماز - واجبات اور سنتیںہم جنس پرستیدرخواستوزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)خانہ کعبہنور الدین زنگیفلسطیناہل بیترافضیعشرہ مبشرہجلال الدین محمد اکبرماشاءاللہابن خلدونمیثاق مدینہبانگ درامدینہ منورہتابوت سکینہمہیناتحریک پاکستاناسم ضمیر اور اس کی اقسامدم (فقہ)عشرمسیلمہ کذاب🡆 More